مصر کے سقارہ قبرستان سے 4 ہزار سال پرانی فرعونی پینٹنگ پراسرار طور پر غائب

قاہرہ (ویب ڈیسک) — مصر کے قدیم شہر سقارہ کے تاریخی قبرستان سے فرعون کے دور کی چار ہزار سال پرانی پینٹنگ پراسرار طور پر غائب ہوگئی ہے، جسے ماہرین آثارِ قدیمہ نے حیران کن واقعہ قرار دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ پینٹنگ چونے کے پتھر پر ابھری ہوئی کندہ کاری تھی، جو خن تیکا کے مقبرے کی دیوار پر موجود تھی۔ اسے نامعلوم افراد نے کاٹ کر نکال لیا۔

مصری ٹی وی چینل کائرو 24 کے مطابق، مئی میں وہاں کام کرنے والے ایک برطانوی مشن نے پینٹنگ کی گمشدگی نوٹ کی، تاہم حکام نے اب جا کر اس کی تصدیق کی ہے۔ وزارتِ سیاحت و نوادرات نے واقعے کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کر دی ہے جو قبر میں موجود تمام نوادرات کی فہرست تیار کرے گی۔

یہ پینٹنگ قدیم مصری کیلنڈر کا منظر پیش کرتی تھی، جس میں دریائے نیل کے پانی کی سطح کے مطابق سال کو تین موسموں — اخیت (سیلاب)، پرویات (کاشت) اور شومو (فصل) — میں تقسیم کیا گیا تھا۔

یہ قبر قدیم سلطنت کے چھٹے خاندان سے تعلق رکھتی ہے، جو 2700 قبل از مسیح سے 2200 قبل از مسیح کے دور میں حکمران تھا۔ مشہور برطانوی ماہر ہیری جیمز نے 1950 کی دہائی میں اس مقبرے پر تحقیق کی تھی اور بتایا تھا کہ دیواروں پر دراندازوں کے لیے خدائی سزا کی وارننگ درج ہے۔

سقارہ کا علاقہ مصر کے قدیم دارالحکومت میمفس کے قریب واقع ہے، جس میں جوسر کا سیڑھی دار ہرم، اہرامِ جیزا اور ابو صیر جیسے تاریخی مقامات شامل ہیں۔ یہ علاقہ یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل ہے۔

اہلکاروں کے مطابق، پینٹنگ کی گمشدگی کا انکشاف اس وقت ہوا جب قاہرہ کے ایک عجائب گھر سے 3 ہزار سال پرانا طلائی کڑا بھی چوری کیا گیا۔ بعد میں یہ کڑا پگھلا کر فروخت کر دیا گیا۔

وزیرِ سیاحت و نوادرات شریف فاتی نے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ادارے میں انتظامی کوتاہی ہوئی ہے، تاہم تحقیقات جاری ہیں۔ اس چوری میں چار مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں عجائب گھر کا ایک بحالی ماہر بھی شامل ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں