اسلام آباد ( آواز نیوز) آغاخان یونیورسٹی ہاسپٹل کے پروفیسر ظفر فاطمی نے کہا ہے کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے پاکستان میں سالانہ 2 لاکھ 35 ہزار افراد جاں بحق ہوجاتے ہیں، فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے صنعتوں اور گاڑیوں سے ضرر رساں گیسوں کے اخراج پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔
ڈان نیوز کے پروگرام میں میزبان ماہین اعظم خان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ دنیا بھر میں 70 لاکھ افراد فضائی آلودگی کی وجہ سے جاں بحق ہوجاتے ہیں اور فضائی آلودگی عالمی سطح پر سب سے بڑا ہیلتھ رسک ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کا شمار فضائی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں ہوتا ہے اور یہ پاکستان میں اموات اور امراض کے حوالے سے سرفہرست رسک فیکٹر ہے۔
پروفیسر ظفر فاطمی نے بتایا کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے پاکستان میں سالانہ دو لاکھ 35 ہزار افراد جاں بحق ہوجاتے ہیں، فضائی آلودگی بڑھتے ہی ہسپتالوں میں داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی میں کمی کے لیے صنعتوں اور گاڑیوں سے ضرر رساں گیسوں کے اخراج پر قابو پانے کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ ایندھن کے معیار اور گاڑیوں کے انجن کو بھی بہتر بنانا ہوگا اور اس کے قواعد و ضوابط لاگو کرنے کی ضرورت ہوگی اور یہ انتظامی فیصلہ ہوگا۔
