’’ گورکھ دھندہ‘‘

نام اسلام آباد جو پاکستان کا دارلخلا فہ ہے لیکن یہاں لگتا ہے کوئی بھی کام اسلام والا ہوتا دیکھائی نہیں دیتا پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق وزیراعظم جناب یوسف رضا گیلا نی کو چیر مین آصف علی زرداری نے یہاں اسلام آباد سے سینٹ کی سیٹ سے منتخب کروانے کے لئے میدان میں اتار دیا ہے جب کے پاکستان پیپلز پارٹی کے لئے تو پارٹی کی یہاں کوئی سیٹ ہے نہ ہی کوئی چانس لیکن یہ تمام کھیل آصف علی زرداری نے کچھ سوج سمجھ کراپنے بھاری بھر کم کینڈیڈیٹ کو یہاں سے لانے کا فیصلہ کیا اورپھر گیلانی صاحب کو جتوانے کے لئے پی ڈی ایم بھی پیچھے کھڑی ہوگئی اب یوسف رضا گیلانی پاکستان ڈیموکر یک موومنٹکے مشتر کہ امیدوار ہیں یوں پاکستانی مبصرین کے مطابق یہ جیت بھی سکتے ہیں کیوں کہ زرداری صاحب کی اس چال سے آگے آنے والے سیاسی ایام بہت ہی اہم سمجھے جار ہے ہیں آپ پچھلے ہفتے ہونے والے تمام ضمنی الیکشن میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی ناکامیوں پر نظر دوڑائیں تو پاکستانی عوام کا غصہ بیلٹ باکس پرایاں نظر آتا ہے دوسراعمران خان نوشہرہ کی شکست کے بعد جب وہاں تشریف لے گئے تو پاکستان تحر یک انصاف کے 14 ایم این ایز اور 7ایم پی ایزپارٹی کے اجلاس میں تشریف نہیں لائے پرویز خٹک کی بھائی کی مخالف امیدوار کوحمایت اور پھر کچھ دن پہلے زومعنی انداز میںمیں خود پرویز خٹک بھی وزیراعظم کو ایک دھمکی لگا چکے ہیں اور رہی سہی کسر نوشہرہ کے الیکشن نتائج نے پوری کردی شوآف ہنڈکی شرط اگر لاگو نہ کی تو حکمران جماعت کو منہ کی کھانا پڑسکتی ہے کیوں کہ پارٹی میں اختلافات عروج پر ہیں اپوزیشن کا یہ موقفکہ عمران خان ایک ڈیکٹیٹر کی مانند ملک کو چلا رہے ہیں اس بات کو تقویت مل رہی ہے اور اگر اسلام آباد سے یوسف رضاگیلانی سینٹ کی سیٹ جیت جاتے ہیں تو یہ بات ذہن میں رکھیں بات پھر یہاں ختم نہیں ہونی بلکہ گیلا نی سینیٹ کے چیرمین بھی بن جائیں گے اور یوں عمران خان جس کی وجہ سے پوری اسٹبلشمنٹ پر یشان بیٹھی ہے وہ اپنے مز یدانڈے انکی باسکٹ میںڈالنے کے لئے تیار نہیں ہے یوں ایوان بالا کا اقتدار بھی ڈاواں ڈول رہے گا اور عمران خان اپنی و ہ سو چ جو دل میں لئے بیٹھے ہیں وہ دل میں ہی رہ جانی ہے نیب کے قوانین میں تبد یلیاں تعلیم کے میدان میں تبدیلی اور سب سے بڑھ کر اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کی وجہ سے وفاق کا کنگال ہو جانا سرفہرست ہیں یہ وہ معاملات ہیں جو دراصل اصلی بھی ہیں اور ان کوحل ہونا بھی بنتا ہے لیکن عمران خان ہر جگہ انگ اڑابیٹھے ہیں جس کی وجہ سے انکے اپنے بھی پرائے ہو چکے ہیں اور ہم اگر اپوزیشن کا یہ جملہ چوری کر لیں کہ ان کو لانے والے بھی اب سر پکڑے بیٹھے ہیں کہ ہم نے غلط جگہ انوسٹمنٹ کر دی ہے تو بے جانہ ہو گا اس لئے آنے والا سینٹ الیکشن جنرل الیکشن سے بھی زیادہ اہمیت اختیار کر چکااور پھراسمیں بھی اسلام آباد کی سیٹ نے پورے پاکستان کی نظر میں اپنی جانب لگالیں ہیں گیلا نی کا اسلام آباد سے جیت جانا دوسرے الفاظ میں عمران خان کی حکومت کے خاتمے کا اعلان بھی ثابت ہوسکتا ہے اور پھر تبد یلی سرکار کی تبدیلی بھی کارڈز پرلکھی نظر آتی ہے جیسا کہ ہم پچھلی تحریر میں بھی سینٹ سیٹ کیلئے لگائی جانے والی بولیوں کا ذکر پہلے کر چکے کہ ایک ووٹ کی قیمت ستر کروڑ سے تجاوز کر چکی اور اسلام آباد کی سیٹ کے لئے یہ بو لی ایک ارب سے بھی کراس کر سکتی ہے خریدوفروخت کے اس گورکھ دھندے میں سب ہی شامل ہیں اور سپر یم کورٹ کا فیصلہ بھی مزید اس سینٹ الیکشن گوگر ماسکتا ہے اب تیل دیکھو اور تیل کی دھار دیکھو جیسے مصداق اس پرفٹ ہے آنے والے دن موجودہ حکمران جماعت کے لئے بہت ٹف ثابت ہونگے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں